EN हिंदी
کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو | شیح شیری
kahin aisa na ho daman jala lo

غزل

کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو

لیاقت علی عاصم

;

کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو
ہمارے آنسوؤں پر خاک ڈالو

منانا ہی ضروری ہے تو پھر تم
ہمیں سب سے خفا ہو کر منا لو

بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں
مری خاطر ذرا کاجل لگا لو

اکیلے پن سے خوف آتا ہے مجھ کو
کہاں ہو اے مرے خوابو خیالو

بہت مایوس بیٹھا ہوں میں تم سے
کبھی آ کر مجھے حیرت میں ڈالو