EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم کہ اپنی راہ کا پتھر سمجھتے ہیں اسے
ہم سے جانے کس لیے دنیا نہ ٹھکرائی گئی

خورشید رضوی




اس اعتراف سے رس گھل رہا ہے کانوں میں
وہ اعتراف جو اس نے ابھی کیا بھی نہیں

خورشید رضوی




جسم کی چوکھٹ پہ خم دل کی جبیں کر دی گئی
آسماں کی چیز کیوں صرف زمیں کر دی گئی

خورشید رضوی




جو شخص نہ رویا تھا تپتی ہوئی راہوں میں
دیوار کے سائے میں بیٹھا تو بہت رویا

خورشید رضوی




جو تمام عمر رہا سبب کی تلاش میں
وہ تری نگاہ میں بے سبب نہیں آ سکا

خورشید رضوی




خورشیدؔ اب کہاں ہے کسی کو پتا نہیں
گزرا تو تھا کسی کا پتا پوچھتا ہوا

خورشید رضوی




مقام جن کا مورخ کے حافظے میں نہیں
شکست و فتح کے مابین مرحلے ہم لوگ

خورشید رضوی