جو کچھ نگاہ میں ہے حقیقت میں وہ نہیں
جو تیرے سامنے ہے تماشا کچھ اور ہے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کب بھٹک جائے آفتابؔ حسین
آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کب تک ساتھ نبھاتا آخر
وہ بھی دنیا میں رہتا ہے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کرتا کچھ اور ہے وہ دکھاتا کچھ اور ہے
دراصل سلسلہ پس پردہ کچھ اور ہے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کھلا رہے گا کسی یاد کے جزیرے پر
یہ باغ میں جسے ویران کرنے والا ہوں
آفتاب حسین
ٹیگز:
| یاد |
| 2 لائنیں شیری |
کن منظروں میں مجھ کو مہکنا تھا آفتابؔ
کس ریگزار پر ہوں میں آ کر کھلا ہوا
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی
چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو
آفتاب حسین