EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ اور طرح کی مشکل میں ڈالنے کے لیے
میں اپنی زندگی آسان کرنے والا ہوں

آفتاب حسین




کچھ ربط خاص اصل کا ظاہر کے ساتھ ہے
خوشبو اڑے تو اڑتا ہے پھولوں کا رنگ بھی

آفتاب حسین




کیا خبر میرے ہی سینے میں پڑی سوتی ہو
بھاگتا پھرتا ہوں جس روگ بھری رات سے میں

آفتاب حسین




لوگ کس کس طرح سے زندہ ہیں
ہمیں مرنے کا بھی سلیقہ نہیں

آفتاب حسین




ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر
اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا

آفتاب حسین




پتے کی بات بھی منہ سے نکل ہی جاتی ہے
کبھی کبھی کوئی جھوٹی خبر بناتے ہوئے

آفتاب حسین




سو اپنے ہاتھ سے دیں بھی گیا ہے دنیا بھی
کہ اک سرے کو پکڑتے تو دوسرا جاتا

آفتاب حسین