اساس جسم اٹھاؤں نئے سرے سے مگر
یہ سوچتا ہوں کہ مٹی مری خراب تو ہو
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
عذاب برق و باراں تھا اندھیری رات تھی
رواں تھیں کشتیاں کس شان سے اس جھیل میں
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بدل رہے ہیں زمانے کے رنگ کیا کیا دیکھ
نظر اٹھا کہ یہ دنیا ہے دیکھنے کے لیے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| دوم |
| 2 لائنیں شیری |
چلو کہیں پہ تعلق کی کوئی شکل تو ہو
کسی کے دل میں کسی کی کمی غنیمت ہے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| تعلقات |
| 2 لائنیں شیری |
دل مضطر وفا کے باب میں یہ جلد بازی کیا
ذرا رک جائیں اور دیکھیں نتیجہ کیا نکلتا ہے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دلوں کے باب میں کیا دخل آفتاب حسینؔ
سو بات پھیل گئی مختصر بناتے ہوئے
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دنیا سے علیحدگی کا راستہ
دنیا سے نباہ کر کے دیکھا
آفتاب حسین
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |