بکتا تو نہیں ہوں نہ مرے دام بہت ہیں
رستے میں پڑا ہوں کہ اٹھا کوئی آ کر
عدیم ہاشمی
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
عدیم ہاشمی
ہم بہر حال دل و جاں سے تمہارے ہوتے
تم بھی اک آدھ گھڑی کاش ہمارے ہوتے
عدیم ہاشمی
ہوا ہے جو سدا اس کو نصیبوں کا لکھا سمجھا
عدیمؔ اپنے کیے پر مجھ کو پچھتانا نہیں آتا
عدیم ہاشمی
اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا
میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا
عدیم ہاشمی
جو مہ و سال گزارے ہیں بچھڑ کر ہم نے
وہ مہ و سال اگر ساتھ گزارے ہوتے
عدیم ہاشمی
کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک
ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر
عدیم ہاشمی