EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شور سا ایک ہر اک سمت بپا لگتا ہے
وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے

عدیم ہاشمی




وہ جو ترک ربط کا عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے

عدیم ہاشمی




وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا

عدیم ہاشمی




یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدیمؔ
بھول جانے کے سوا اب کوئی بھی چارا نہ تھا

عدیم ہاشمی




ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سے
گھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر

عادل منصوری




آواز کی دیوار بھی چپ چاپ کھڑی تھی
کھڑکی سے جو دیکھا تو گلی اونگھ رہی تھی

عادل منصوری




بسمل کے تڑپنے کی اداؤں میں نشہ تھا
میں ہاتھ میں تلوار لیے جھوم رہا تھا

عادل منصوری