EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں کچھ بولتے نہیں
بچے بگڑ گئے ہیں بہت دیکھ بھال سے

عادل منصوری




دریا کے کنارے پہ مری لاش پڑی تھی
اور پانی کی تہہ میں وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا

عادل منصوری




دریا کی وسعتوں سے اسے ناپتے نہیں
تنہائی کتنی گہری ہے اک جام بھر کے دیکھ

عادل منصوری




دروازہ بند دیکھ کے میرے مکان کا
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا

عادل منصوری




دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا

عادل منصوری




گرتے رہے نجوم اندھیرے کی زلف سے
شب بھر رہیں خموشیاں سایوں سے ہمکنار

عادل منصوری




ہم کو گالی کے لیے بھی لب ہلا سکتے نہیں
غیر کو بوسہ دیا تو منہ سے دکھلا کر دیا

عادل منصوری