EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی بات خواب و خیال کی جو کرو تو وقت کٹے گا اب
ہمیں موسموں کے مزاج پر کوئی اعتبار کہاں رہا

ادا جعفری




کوئی طائر ادھر نہیں آتا
کیسی تقصیر اس مکاں سے ہوئی

ادا جعفری




کچھ اتنی روشنی میں تھے چہروں کے آئنہ
دل اس کو ڈھونڈھتا تھا جسے جانتا نہ تھا

ادا جعفری




لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

ادا جعفری




میں آندھیوں کے پاس تلاش صبا میں ہوں
تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا

ادا جعفری




متاع درد پرکھنا تو بس کی بات نہیں
جو تجھ کو دیکھ کے آئے وہ ہم کو پہچانے

ادا جعفری




مزاج و مرتبۂ چشم نم کو پہچانے
جو تجھ کو دیکھ کے آئے وہ ہم کو پہچانے

ادا جعفری