EN हिंदी
سراج اورنگ آبادی شیاری | شیح شیری

سراج اورنگ آبادی شیر

101 شیر

میں کہا کیا عرق ہے تجھ رخ پر
مسکرا کر کہا کہ فتنہ ہے

سراج اورنگ آبادی




مکتب میں مرے جنوں کے مجنوں
نادان ہے طفل ابجدی ہے

سراج اورنگ آبادی




مکتب عشق کا معلم ہوں
کیوں نہ ہوئے درس یار کی تکرار

سراج اورنگ آبادی




مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم
دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج

سراج اورنگ آبادی




مسجد ابرو میں تیری مردمک ہے جیوں امام
موئے مژگاں مقتدی ہو مل کے کرتے ہیں نماز

سراج اورنگ آبادی




مسجد میں تجھ بھنووں کی اے قبلۂ دل و جاں
پلکیں ہیں مقتدی اور پتلی امام گویا

سراج اورنگ آبادی




مسجد وحشت میں پڑھتا ہے تراویح جنوں
مصحف حسن پری رخسار جس کوں یاد ہے

سراج اورنگ آبادی




مت کرو شمع کوں بد نام جلاتی وہ نہیں
آپ سیں شوق پتنگوں کو ہے جل جانے کا

cast not blame upon the flame it doesn’t burn to sear
the moths are

سراج اورنگ آبادی




مرے سیں دور کیا چاہتے ہیں سایۂ عشق
جتے ہیں شہر کے سیانے ہوئے ہیں دیوانے

سراج اورنگ آبادی