EN हिंदी
سراج اورنگ آبادی شیاری | شیح شیری

سراج اورنگ آبادی شیر

101 شیر

ترے سخن میں اے ناصح نہیں ہے کیفیت
زبان قلقل مینا سیں سن کلام شراب

سراج اورنگ آبادی




تری ابرو ہے محراب محبت
نماز عشق میرے پر ہوئی فرض

سراج اورنگ آبادی




تجھ زلف میں دل نے گم کیا راہ
اس پریم گلی کوں انتہا نئیں

سراج اورنگ آبادی




تمہاری زلف کا ہر تار موہن
ہوا میرے گلے کا ہار موہن

سراج اورنگ آبادی




وقت ہے اب نماز مغرب کا
چاند رخ لب شفق ہے گیسو شام

سراج اورنگ آبادی




وصل کے دن شب ہجراں کی حقیقت مت پوچھ
بھول جانی ہے مجھے صبح کوں پھر شام کی بات

سراج اورنگ آبادی




وہ عاشقی کے کھیت میں ثابت قدم ہوا
جو کوئی زخم عشق لیا دل کی ڈھال پر

سراج اورنگ آبادی




وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی

سراج اورنگ آبادی




وہ زلف پر شکن لگتی نہیں ہات
مجھے ساری پریشانی یہی ہے

سراج اورنگ آبادی