EN हिंदी
سراج اورنگ آبادی شیاری | شیح شیری

سراج اورنگ آبادی شیر

101 شیر

بت پرستوں کوں ہے ایمان حقیقی وصل بت
برگ گل ہے بلبلوں کوں جلد قرآن مجید

سراج اورنگ آبادی




آ شتابی سیں وگرنہ مجلس عشاق میں
ظلم ہے غم ہے قیامت ہے خرابی اے صنم

سراج اورنگ آبادی




بگولا جن کے سر پر چتر شاہی ہے زمیں مسند
وہی اقلیم غم میں آہ کی نوبت بجاتے ہیں

سراج اورنگ آبادی




اے شوخ گلستاں میں نہیں یہ گل رنگیں
آیا دل صد چاک مرا رنگ بدل کر

سراج اورنگ آبادی




اے نور نظر منتظر وصل ہوں آ جا
دو پاٹ پلک کے نہیں دروازہ ہوا محض

سراج اورنگ آبادی




اے نسیم سحری بوئے محبت لے آ
طرۂ یار ستی عطر کی مہکار کوں کھول

سراج اورنگ آبادی




اے عقل نکل جا کہ دھواں آہ کا نہیں ہے
یہ عشق کے لشکر کی سپاہی نظر آئی

سراج اورنگ آبادی




عبث ان شہریوں میں وقت اپنا ہم کئے ضائع
کسی مجنوں کی صحبت بیٹھ دیوانے ہوئے ہوتے

سراج اورنگ آبادی




آنکھ اٹھاتے ہی مرے ہاتھ سیں مجھ کوں لے گئے
خوب استاد ہو تم جان کے لے جانے میں

سراج اورنگ آبادی