EN हिंदी
سراج اورنگ آبادی شیاری | شیح شیری

سراج اورنگ آبادی شیر

101 شیر

صنم کس بند سیں پہنچوں ترے پاس
ہزاروں بند ہیں تیری قبا کے

سراج اورنگ آبادی




شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی
نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی

سراج اورنگ آبادی




شور ہے بسکہ تجھ ملاحت کا
دل ہمارا ہوا ہے کان نمک

سراج اورنگ آبادی




سراجؔ ان خوب رویوں کا عجب میں قاعدہ دیکھا
بلاتے ہیں دکھاتے ہیں لبھاتے ہیں چھپاتے ہیں

سراج اورنگ آبادی




سنا ہے جب سیں تیرے حسن کا شور
لیا زاہد نے مسجد کا کنارا

سراج اورنگ آبادی




تازہ رکھ آب مہربانی سیں
ایک دل سو چمن برابر ہے

سراج اورنگ آبادی




تحقیق کی نظر سیں آخر کوں ہم نے دیکھا
اکثر ہیں مال والے کم ہیں کمال والے

سراج اورنگ آبادی




تکیۂ مخملی سرہانے رکھ
لیکن آنکھوں سیں اپنی خواب نکال

سراج اورنگ آبادی




ترے سلام کے دھج دیکھ کر مرے دل نے
شتاب آقا مجھے رخصتی سلام کیا

سراج اورنگ آبادی