EN हिंदी
سراج اورنگ آبادی شیاری | شیح شیری

سراج اورنگ آبادی شیر

101 شیر

نقد دل خالص کوں مری قلب توں مت جان
ہے تجھ کوں اگر شبہ تو کس دیکھ تپا دیکھ

سراج اورنگ آبادی




نظر آتا نہیں مجھ کوں سبب کیا
مرا نازک بدن ہیہات ہیہات

سراج اورنگ آبادی




نظر تغافل یار کا گلہ کس زباں سیں کروں بیاں
کہ شراب صد قدح آرزو خم دل میں تھی سو بھری رہی

سراج اورنگ آبادی




نیند سیں کھل گئیں مری آنکھیں سو دیکھا یار کوں
یا اندھارا اس قدر تھا یا اجالا ہو گیا

سراج اورنگ آبادی




نیاز بے خودی بہتر نماز خود نمائی سیں
نہ کر ہم پختہ مغزوں سیں خیال خام اے واعظ

سراج اورنگ آبادی




پکڑا ہوں کنارۂ جدائی
جاری مرے اشک کی ندی ہے

سراج اورنگ آبادی




پیچ کھا کھا کر ہماری آہ میں گرہیں پڑیں
ہے یہی سمرن تری درکار کوئی مالا نہیں

سراج اورنگ آبادی




قاتل نے ادا کا کیا جب وار اچھل کر
میں نے سپر دل کوں کیا اوٹ سنبھل کر

سراج اورنگ آبادی




روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یار
ماہ عید رمضاں تھا مجھے معلوم نہ تھا

سراج اورنگ آبادی