تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
جون ایلیا
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
شکریہ مشورت کا چلتے ہیں
جون ایلیا
تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے
جون ایلیا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی
تو خود اپنے کو آدھا کر لیا کیا
جون ایلیا
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو
جون ایلیا
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو
جون ایلیا
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
جون ایلیا
اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنے
بات ہی ہم تمام کر رہے ہیں
جون ایلیا
اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا
میں بھی گویا اسی کو بھول گیا
جون ایلیا