مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی
مجھ میں کھویا رہا خدا میرا
جون ایلیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
جون ایلیا
مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو مرے بازوؤں میں ہے
یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا
جون ایلیا
مجھ سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیں
یوں بھی میں ہٹ گیا ہوں منظر سے
جون ایلیا
مجھے اب ہوش آتا جا رہا ہے
خدا تیری خدائی جا رہی ہے
جون ایلیا
مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا
جون ایلیا
مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے
جون ایلیا
نہ رکھا ہم نے بیش و کم کا خیال
شوق کو بے حساب ہی لکھا
جون ایلیا
نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
تری فرقت منائی جا رہی ہے
جون ایلیا