EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی
مجھ میں کھویا رہا خدا میرا

جون ایلیا




مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

جون ایلیا




مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو مرے بازوؤں میں ہے
یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا

جون ایلیا




مجھ سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیں
یوں بھی میں ہٹ گیا ہوں منظر سے

جون ایلیا




مجھے اب ہوش آتا جا رہا ہے
خدا تیری خدائی جا رہی ہے

جون ایلیا




مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے
تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا

جون ایلیا




مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے

جون ایلیا




نہ رکھا ہم نے بیش و کم کا خیال
شوق کو بے حساب ہی لکھا

جون ایلیا




نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
تری فرقت منائی جا رہی ہے

جون ایلیا