نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم
جون ایلیا
پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں
جون ایلیا
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
جون ایلیا
رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا
پر ہوا خوب رائیگاں جاناں
جون ایلیا
رکھو دیر و حرم کو اب مقفل
کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے
جون ایلیا
رہن سرشاریٔ فضا کے ہیں
آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں
جون ایلیا
رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں
پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں
جون ایلیا