EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

جون ایلیا




پھر اس گلی سے اپنا گزر چاہتا ہے دل
اب اس گلی کو کون سی بستی سے لاؤں میں

جون ایلیا




پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا

جون ایلیا




رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا
پر ہوا خوب رائیگاں جاناں

جون ایلیا




رکھو دیر و حرم کو اب مقفل
کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے

جون ایلیا




رہن سرشاریٔ فضا کے ہیں
آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں

جون ایلیا




رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں
پر تجھ سے تو ہنس کے ہی ملا ہوں

جون ایلیا