EN हिंदी
جون ایلیا شیاری | شیح شیری

جون ایلیا شیر

159 شیر

کیا ستم ہے کہ اب تری صورت
غور کرنے پہ یاد آتی ہے

جون ایلیا




کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

جون ایلیا




میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

جون ایلیا




میں بستر خیال پہ لیٹا ہوں اس کے پاس
صبح ازل سے کوئی تقاضا کیے بغیر

جون ایلیا




میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا
اتارے کون اب دیوار پر سے

جون ایلیا




میں جو ہوں جونؔ ایلیا ہوں جناب
اس کا بے حد لحاظ کیجئے گا

جون ایلیا




میں جرم کا اعتراف کر کے
کچھ اور ہے جو چھپا گیا ہوں

جون ایلیا




میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی خطرہ ہے

جون ایلیا




میں لے کے دل کے رشتے گھر سے نکل چکا ہوں
دیوار و در کے رشتے دیوار و در میں ہوں گے

جون ایلیا