EN हिंदी
فراق گورکھپوری شیاری | شیح شیری

فراق گورکھپوری شیر

95 شیر

کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم
کہہ دیا تو نے گنہ گار گنہ گار ہیں ہم

if you call me innocent then innocent I be
and if a sinner you proclaim, then sinner surely

فراق گورکھپوری




کوئی آیا نہ آئے گا لیکن
کیا کریں گر نہ انتظار کریں

she came not, nor is likely to
save waiting what else can I do

فراق گورکھپوری




کسی کی بزم طرب میں حیات بٹتی تھی
امید واروں میں کل موت بھی نظر آئی

فراق گورکھپوری




کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

فراق گورکھپوری




کس لئے کم نہیں ہے درد فراق
اب تو وہ دھیان سے اتر بھی گئے

فراق گورکھپوری




خود مجھ کو بھی تا دیر خبر ہو نہیں پائی
آج آئی تری یاد اس آہستہ روی سے

فراق گورکھپوری




کھو دیا تم کو تو ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہی
جس کی تقدیر بگڑ جائے وہ کرتا کیا ہے

فراق گورکھپوری




خراب ہو کے بھی سوچا کیے ترے مہجور
یہی کہ تیری نظر ہے تری نظر پھر بھی

فراق گورکھپوری




کون یہ لے رہا ہے انگڑائی
آسمانوں کو نیند آتی ہے

فراق گورکھپوری