عشق پھر عشق ہے جس روپ میں جس بھیس میں ہو
عشرت وصل بنے یا غم ہجراں ہو جائے
فراق گورکھپوری
عشق ابھی سے تنہا تنہا
ہجر کی بھی آئی نہیں نوبت
فراق گورکھپوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
عشق اب بھی ہے وہ محرم بیگانہ نما
حسن یوں لاکھ چھپے لاکھ نمایاں ہو جائے
فراق گورکھپوری
اس دور میں زندگی بشر کی
بیمار کی رات ہو گئی ہے
فراق گورکھپوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
عنایت کی کرم کی لطف کی آخر کوئی حد ہے
کوئی کرتا رہے گا چارۂ زخم جگر کب تک
فراق گورکھپوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |