EN हिंदी
فراق گورکھپوری شیاری | شیح شیری

فراق گورکھپوری شیر

95 شیر

بحثیں چھڑی ہوئی ہیں حیات و ممات کی
سو بات بن گئی ہے فراقؔ ایک بات کی

فراق گورکھپوری




آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے

we came to the tavern all gay and frolicsome
now having drunk the wine, somber have become

فراق گورکھپوری




بہت حسین ہے دوشیزگیٔ حسن مگر
اب آ گئے ہو تو آؤ تمہیں خراب کریں

فراق گورکھپوری




بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

فراق گورکھپوری




چھلک کے کم نہ ہو ایسی کوئی شراب نہیں
نگاہ نرگس رعنا ترا جواب نہیں

فراق گورکھپوری




دیکھ رفتار انقلاب فراقؔ
کتنی آہستہ اور کتنی تیز

فراق گورکھپوری




دیوتاؤں کا خدا سے ہوگا کام
آدمی کو آدمی درکار ہے

فراق گورکھپوری




دل دکھے روئے ہیں شاید اس جگہ اے کوئے دوست
خاک کا اتنا چمک جانا ذرا دشوار تھا

فراق گورکھپوری




ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں

فراق گورکھپوری