میری گھٹی میں پڑی تھی ہو کے حل اردو زباں
جو بھی میں کہتا گیا حسن بیاں بنتا گیا
فراق گورکھپوری
نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید
مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا
no promise,surety, nor any hope was due
yet I had little choice but to wait for you
فراق گورکھپوری
پال لے اک روگ ناداں زندگی کے واسطے
پال لے اک روگ صرف صحت کے سہارے
o foolish one for sake of living do adopt love's malady
heath alone is not enough,
فراق گورکھپوری
پردۂ لطف میں یہ ظلم و ستم کیا کہیے
ہائے ظالم ترا انداز کرم کیا کہیے
فراق گورکھپوری
قرب ہی کم ہے نہ دوری ہی زیادہ لیکن
آج وہ ربط کا احساس کہاں ہے کہ جو تھا
فراق گورکھپوری
رات بھی نیند بھی کہانی بھی
ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی
فراق گورکھپوری
رفتہ رفتہ غیر اپنی ہی نظر میں ہو گئے
واہ ری غفلت تجھے اپنا سمجھ بیٹھے تھے ہم
فراق گورکھپوری
رونے کو تو زندگی پڑی ہے
کچھ تیرے ستم پہ مسکرا لیں
فراق گورکھپوری
رونے والے ہوئے چپ ہجر کی دنیا بدلی
شمع بے نور ہوئی صبح کا تارا نکلا
فراق گورکھپوری