EN हिंदी
فراق گورکھپوری شیاری | شیح شیری

فراق گورکھپوری شیر

95 شیر

میں مدتوں جیا ہوں کسی دوست کے بغیر
اب تم بھی ساتھ چھوڑنے کو کہہ رہے ہو خیر

فراق گورکھپوری




میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے اچھا ہوتا

my loneliness my heart and me
would be nice

فراق گورکھپوری




میں دیر تک تجھے خود ہی نہ روکتا لیکن
تو جس ادا سے اٹھا ہے اسی کا رونا ہے

فراق گورکھپوری




مائل بیداد وہ کب تھا فراقؔ
تو نے اس کو غور سے دیکھا نہیں

فراق گورکھپوری




لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی

فراق گورکھپوری




لائی نہ ایسوں ویسوں کو خاطر میں آج تک
اونچی ہے کس قدر تری نیچی نگاہ بھی

فراق گورکھپوری




کیا جانئے موت پہلے کیا تھی
اب میری حیات ہو گئی ہے

فراق گورکھپوری




کچھ قفس کی تیلیوں سے چھن رہا ہے نور سا
کچھ فضا کچھ حسرت پرواز کی باتیں کرو

فراق گورکھپوری




کچھ نہ پوچھو فراقؔ عہد شباب
رات ہے نیند ہے کہانی ہے

فراق گورکھپوری