آ کے بزم ہستی میں کیا بتائیں کیا پایا
ہم کو تھا ہی کیا لینا بت ملے خدا پایا
ناطق گلاوٹھی
آ عمر رفتہ حشر کے دم خم بھی دیکھ لیں
طوفان زندگی کی وہ ہلچل اٹھا تو لا
ناطق گلاوٹھی
آئی ہوگی تو موت آئے گی
تم تو جاؤ مرا خدا حافظ
ناطق گلاوٹھی
آخر کو راہبر نے ٹھکانے لگا دیا
خود اپنی راہ لی مجھے رستہ بتا دیا
ناطق گلاوٹھی
عالم کون و مکاں نام ہے ویرانے کا
پاس وحشت نہیں گھر دور ہے دیوانے کا
ناطق گلاوٹھی
آتی ہے یاد صبح مسرت کی بار بار
خورشید آتے آتے اسے کل اٹھا تو لا
ناطق گلاوٹھی
اب گردش دوراں کو لے آتے ہیں قابو میں
ہم دور چلاتے ہیں ساقی سے کہو مے لا
ناطق گلاوٹھی
اب جہاں میں باقی ہے آہ سے نشاں اپنا
اڑ گئے دھوئیں اپنے رہ گیا دھواں اپنا
ناطق گلاوٹھی
اب کہاں گفتگو محبت کی
ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا
ناطق گلاوٹھی