تمہاری بات کا اتنا ہے اعتبار ہمیں
کہ ایک بات نہیں اعتبار کے قابل
ناطق گلاوٹھی
تم ایسے اچھے کہ اچھے نہیں کسی کے ساتھ
میں وہ برا کہ کسی کا برا نہیں کرتا
ناطق گلاوٹھی
تم اگر جاؤ تو وحشت مری کھا جائے مجھے
گھر جدا کھانے کو آئے در و دیوار جدا
ناطق گلاوٹھی
تو ہمیں کہتا ہے دیوانہ کو دیوانے سہی
پند گو آخر تجھے اب کیا کہیں دیوانہ ہم
ناطق گلاوٹھی
طریق دلبری کافی نہیں ہر دل عزیزی کو
سلیقہ بندہ پرور چاہئے بندہ نوازی کا
ناطق گلاوٹھی
صبح پیری میں پھرا شام جوانی کا گیا
دل ہے وہ صبح کا بھٹکا جو سر شام ملا
ناطق گلاوٹھی
رہتی ہے شمس و قمر کو ترے سائے کی تلاش
روشنی ڈھونڈھتی پھرتی ہے اندھیرا تیرا
ناطق گلاوٹھی
رہ نوردان وفا منزل پہ پہنچے اس طرح
راہ میں ہر نقش پا میرا بناتا تھا چراغ
ناطق گلاوٹھی
رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
میں برا ہو گیا برا نہ ہوا
ناطق گلاوٹھی