EN हिंदी
ناطق گلاوٹھی شیاری | شیح شیری

ناطق گلاوٹھی شیر

109 شیر

اہل جنوں پہ ظلم ہے پابندیٔ رسوم
جادہ ہمارے واسطے کانٹا ہے راہ کا

ناطق گلاوٹھی




آ کے بزم ہستی میں کیا بتائیں کیا پایا
ہم کو تھا ہی کیا لینا بت ملے خدا پایا

ناطق گلاوٹھی




اب کہاں گفتگو محبت کی
ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا

ناطق گلاوٹھی




اب جہاں میں باقی ہے آہ سے نشاں اپنا
اڑ گئے دھوئیں اپنے رہ گیا دھواں اپنا

ناطق گلاوٹھی




اب گردش دوراں کو لے آتے ہیں قابو میں
ہم دور چلاتے ہیں ساقی سے کہو مے لا

ناطق گلاوٹھی




آتی ہے یاد صبح مسرت کی بار بار
خورشید آتے آتے اسے کل اٹھا تو لا

ناطق گلاوٹھی




عالم کون و مکاں نام ہے ویرانے کا
پاس وحشت نہیں گھر دور ہے دیوانے کا

ناطق گلاوٹھی




آخر کو راہبر نے ٹھکانے لگا دیا
خود اپنی راہ لی مجھے رستہ بتا دیا

ناطق گلاوٹھی




آئی ہوگی تو موت آئے گی
تم تو جاؤ مرا خدا حافظ

ناطق گلاوٹھی