ختم کرنا چاہتا ہوں پیچ و تاب زندگی
یاد گیسو زور بازو بن مرے شانے میں آ
ناطق گلاوٹھی
کھو دیا شہرت نے اپنی شعر خوانی کا مزا
داد مل جاتی ہے ناطقؔ ہر رطب یابس کے بعد
ناطق گلاوٹھی
کیجیے کار خیر میں حاجت استخارہ کیا
کیجیے شغل مے کشی اس میں کسی کی رائے کیوں
ناطق گلاوٹھی
کس کو مہرباں کہئے کون مہرباں اپنا
وقت کی یہ باتیں ہیں وقت اب کہاں اپنا
ناطق گلاوٹھی
کچھ نہیں اچھا تو دنیا میں برا بھی کچھ نہیں
کیجیے سب کچھ مگر اپنی ضرورت دیکھ کر
ناطق گلاوٹھی
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
کس سے ملنا ہے خاک میں مل کے
ناطق گلاوٹھی
کیا کروں اے دل مایوس ذرا یہ تو بتا
کیا کیا کرتے ہیں صدموں سے ہراساں ہو کر
ناطق گلاوٹھی
لو جنوں کی سواری آ پہنچی
میرے دامن پہ چل رہا ہے چاک
ناطق گلاوٹھی
مے کو مرے سرور سے حاصل سرور تھا
میں تھا نشہ میں چور نشہ مجھ میں چور تھا
ناطق گلاوٹھی