EN हिंदी
ناطق گلاوٹھی شیاری | شیح شیری

ناطق گلاوٹھی شیر

109 شیر

پابند دیر ہو کے بھی بھولے نہیں ہیں گھر
مسجد میں جا نکلتے ہیں چوری چھپی سے ہم

ناطق گلاوٹھی




پہلی باتیں ہیں نہ پہلے کی ملاقاتیں ہیں
اب دنوں میں وہ رہا لطف نہ راتوں میں رہا

ناطق گلاوٹھی




پہنچائے گا نہیں تو ٹھکانے لگائے گا
اب اس گلی میں غیر کو رہبر بنائیں گے

ناطق گلاوٹھی




پھر چاک دامنی کی ہمیں قدر کیوں نہ ہو
جب اور دوسرا نہیں کوئی لباس پاس

ناطق گلاوٹھی




رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
میں برا ہو گیا برا نہ ہوا

ناطق گلاوٹھی




رہ نوردان وفا منزل پہ پہنچے اس طرح
راہ میں ہر نقش پا میرا بناتا تھا چراغ

ناطق گلاوٹھی




رہتی ہے شمس و قمر کو ترے سائے کی تلاش
روشنی ڈھونڈھتی پھرتی ہے اندھیرا تیرا

ناطق گلاوٹھی




رکھتا ہے تلخ کام غم لذت جہاں
کیا کیجیے کہ لطف نہیں کچھ گناہ کا

ناطق گلاوٹھی




رکھی ہوئی ہے ساری خدائی ترے لئے
حق دار بن کے سامنے آ مانگ یا نہ مانگ

ناطق گلاوٹھی