EN हिंदी
یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد | شیح شیری
ye bhul bhi kya bhul hai ye yaad bhi kya yaad

غزل

یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد

جلال الدین اکبر

;

یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد
تو یاد ہے اور کوئی نہیں تیرے سوا یاد

اس حسن تعلق کا ادا شکر ہو کیوں کر
میں نے جو کیا یاد تو اس نے بھی کیا یاد

اس مرد خدا مست کی کیا بات ہے اکبرؔ
جس کو نہ رہا کچھ بھی بجز یاد خدا یاد