یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد
تو یاد ہے اور کوئی نہیں تیرے سوا یاد
اس حسن تعلق کا ادا شکر ہو کیوں کر
میں نے جو کیا یاد تو اس نے بھی کیا یاد
اس مرد خدا مست کی کیا بات ہے اکبرؔ
جس کو نہ رہا کچھ بھی بجز یاد خدا یاد
غزل
یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد
جلال الدین اکبر