EN हिंदी
پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا | شیح شیری
pata ab tak nahin badla hamara

غزل

پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا

احمد مشتاق

;

پتا اب تک نہیں بدلا ہمارا
وہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا

وہی ٹوٹی ہوئی کشتی ہے اپنی
وہی ٹھہرا ہوا دریا ہمارا

یہ مقتل بھی ہے اور کنج اماں بھی
یہ دل یہ بے نشاں کمرہ ہمارا

کسی جانب نہیں کھلتے دریچے
کہیں جاتا نہیں رستہ ہمارا

ہم اپنی دھوپ میں بیٹھے ہیں مشتاقؔ
ہمارے ساتھ ہے سایا ہمارا