EN हिंदी
اٹھا صراحی یہ شیشہ وہ جام لے ساقی | شیح شیری
uTha surahi ye shisha wo jam le saqi

غزل

اٹھا صراحی یہ شیشہ وہ جام لے ساقی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

;

اٹھا صراحی یہ شیشہ وہ جام لے ساقی
پھر اس کے بعد خدا کا بھی نام لے ساقی

پھر اس کے بعد ہمیں تشنگی رہے نہ رہے
کچھ اور دیر مروت سے کام لے ساقی

ترے حضور میں ہوش و خرد سے کیا حاصل
کبھی تو ہوش و خرد سے بھی کام لے ساقی

پھر اس کے بعد جو ہوگا وہ دیکھا جائے گا
ابھی تو پینے پلانے سے کام لے ساقی

ہمیں ہے کیف و نشاط سرور سے مطلب
نہیں ہے مے تو نگاہوں سے کام لے ساقی

یہ اور کچھ بھی ہوں کافر نہیں ہیں تیرے رند
تو بعد جام خدا کا بھی نام لے ساقی

کہو یہ خضر سے بھٹکے نہ یوں زمانے میں
یہاں سے آب بقائے دوام لے ساقی

سحر کا کام نہیں مے کدے کی دنیا میں
سحر کا نام نہ لے لطف شام لے ساقی

کبھی تھا زینت محفل وہ رند دریا نوش
بہ وقت دور سحرؔ کا بھی نام لے ساقی