EN हिंदी
پریمپورن شیاری | شیح شیری

پریمپورن

67 شیر

دل سے اٹھتا ہے صبح و شام دھواں
کوئی رہتا ہے اس مکاں میں ابھی

انجم رومانی




دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے

انور مسعود




صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ

انور شعور




خوابوں کے افق پر ترا چہرہ ہو ہمیشہ
اور میں اسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں

اطہر نفیس




اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا

بشیر بدر




اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے

بشیر بدر




مہک رہی ہے زمیں چاندنی کے پھولوں سے
خدا کسی کی محبت پہ مسکرایا ہے

بشیر بدر