EN हिंदी
پریمپورن شیاری | شیح شیری

پریمپورن

67 شیر

وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے

کرشن بہاری نور




تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

in such a manner are you close to me
when no one else at all there ever be

مومن خاں مومن




تمہارا نام آیا اور ہم تکنے لگے رستہ
تمہاری یاد آئی اور کھڑکی کھول دی ہم نے

منور رانا




دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا

ناصر کاظمی




عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

عبید اللہ علیم




سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی

پروین شاکر




وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

پروین شاکر