EN हिंदी
پریمپورن شیاری | شیح شیری

پریمپورن

67 شیر

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے
تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے

جاں نثاراختر




یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے

جون ایلیا




ایک چہرہ ہے جو آنکھوں میں بسا رہتا ہے
اک تصور ہے جو تنہا نہیں ہونے دیتا

جاوید نسیمی




مجھے تنہائی کی عادت ہے میری بات چھوڑیں
یہ لیجے آپ کا گھر آ گیا ہے ہات چھوڑیں

جاوید صبا




اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض
اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا

جاوید صبا




دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

جگر مراد آبادی




دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

جوشؔ ملیح آبادی