EN हिंदी
پریمپورن شیاری | شیح شیری

پریمپورن

67 شیر

تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے

قیصر الجعفری




آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں

قتیل شفائی




ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی




آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے

on seeing her own reflection she is moved to say
ere their time, my paramours shall perish this day

رشید رامپوری




شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس
ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس

ساغرؔ اعظمی




تم کیا جانو اپنے آپ سے کتنا میں شرمندہ ہوں
چھوٹ گیا ہے ساتھ تمہارا اور ابھی تک زندہ ہوں

ساغرؔ اعظمی




تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا
تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا

ساغرؔ اعظمی