EN हिंदी
نہ رہے نامہ و پیغام کے لانے والے | شیح شیری
na rahe nama o paigham ke lane wale

غزل

نہ رہے نامہ و پیغام کے لانے والے

مرزارضا برق ؔ

;

نہ رہے نامہ و پیغام کے لانے والے
خاک کے نیچے گئے عرش کے جانے والے

کشور عشق کی رسمیں عجب الٹی دیکھیں
سلطنت کرتے ہیں سب دل کے چرانے والے

منعمو عالم دنیا ہے سرائے عبرت
جائیں گے سوئے عدم خلق میں آنے والے

بوریا ساتھ نہ جائے گا نہ تخت سلطاں
سب برابر ہیں بشر خلق سے جانے والے

کوئی باقی نہ رہا ہے نہ رہے گا کوئی
بے نشاں ہو گئے سب شان دکھانے والے

نہ سکندر ہے نہ دارا ہے نہ قیصر ہے نہ جم
بے محل خاک میں ہیں قصر بنانے والے

اپنے اشعار کا اے برقؔ نہ کیوں شہرہ ہو
ساتھ ہیں طائر مضموں کے اڑانے والے