EN हिंदी
اب اٹھاؤ نقاب آنکھوں سے | شیح شیری
ab uThao naqab aankhon se

غزل

اب اٹھاؤ نقاب آنکھوں سے

صابر دت

;

اب اٹھاؤ نقاب آنکھوں سے
ہم بھی چن لیں گلاب آنکھوں سے

آپ کے پاس مے کے پیالے ہیں
ہم پئیں گے شراب آنکھوں سے

لاکھ روکا تمہارے آنچل نے
ہم نے دیکھا حجاب آنکھوں سے

الجھی الجھی ہے زلف ساون کی
برسا برسا شباب آنکھوں سے

لوگ کرتے ہیں خواب کی باتیں
ہم نے دیکھا ہے خواب آنکھوں سے

آبرو رکھ لو آج موسم کی
مل گیا ہے جواب آنکھوں سے