جانب در دیکھنا اچھا نہیں
راہ شب بھر دیکھنا اچھا نہیں
عاشقی کی سوچنا تو ٹھیک ہے
عاشقی کر دیکھنا اچھا نہیں
اذن جلوہ ہے جھلک بھر کے لیے
آنکھ بھر کر دیکھنا اچھا نہیں
اک طلسمی شہر ہے یہ زندگی
پیچھے مڑ کر دیکھنا اچھا نہیں
اپنے باہر دیکھ کر ہنس بول لیں
اپنے اندر دیکھنا اچھا نہیں
پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں
سر بدن پر دیکھیے جاویدؔ جی
ہاتھ میں سر دیکھنا اچھا نہیں
غزل
جانب در دیکھنا اچھا نہیں
عبد اللہ جاوید