EN हिंदी
خواجہ شیاری | شیح شیری

خواجہ

126 شیر

پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے رنگ اور خواب سے خواب
ایک مکمل گھر کے اندر ہر تصویر ادھوری تھی

غلام محمد قاصر




تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو ہم نے خطائیں بھیجی ہیں

گلزار




آثار عشق آنکھوں سے ہونے لگے عیاں
بیداری کی ترقی ہوئی خواب کم ہوا

حیدر علی آتش




زیارت ہوگی کعبہ کی یہی تعبیر ہے اس کی
کئی شب سے ہمارے خواب میں بت خانہ آتا ہے

حیدر علی آتش




ہر ایک آنکھ کو کچھ ٹوٹے خواب دے کے گیا
وہ زندگی کو یہ کیسا عذاب دے کے گیا

حکیم منظور




ہماری جیب میں خوابوں کی ریز گاری ہے
سو لین دین ہمارا دکاں سے باہر ہے

حسن عباس رضا




سرائے دل میں جگہ دے تو کاٹ لوں اک رات
نہیں ہے شرط کہ مجھ کو شریک خواب بنا

حسن نعیم