چمکتے چاند سے چہروں کے منظر سے نکل آئے
خدا حافظ کہا بوسہ لیا گھر سے نکل آئے
یہ سچ ہے ہم کو بھی کھونے پڑے کچھ خواب کچھ رشتے
خوشی اس کی ہے لیکن حلقۂ شر سے نکل آئے
اگر سب سونے والے مرد عورت پاک طینت تھے
تو اتنے جانور کس طرح بستر سے نکل آئے
دکھائی دے نہ دے لیکن حقیقت پھر حقیقت ہے
اندھیرے روشنی بن کر سمندر سے نکل آئے
غزل
چمکتے چاند سے چہروں کے منظر سے نکل آئے
فضیل جعفری