جب زندگی سکون سے محروم ہو گئی
ان کی نگاہ اور بھی معصوم ہو گئی
حالات نے کسی سے جدا کر دیا مجھے
اب زندگی سے زندگی محروم ہو گئی
قلب و ضمیر بے حس و بے جان ہو گئے
دنیا خلوص و درد سے محروم ہو گئی
ان کی نظر کے کوئی اشارے نہ پا سکا
میرے جنوں کی چاروں طرف دھوم ہو گئی
کچھ اس طرح سے وقت نے لیں کروٹیں اسدؔ
ہنستی ہوئی نگاہ بھی مغموم ہو گئی
غزل
جب زندگی سکون سے محروم ہو گئی
اسد بھوپالی