جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
شکیل بدایونی
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
Whenever talk of happiness I hear
My failure and frustration makes me weep
شکیل بدایونی
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
شکیل بدایونی
کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر
شکیل بدایونی
کس سے جا کر مانگیے درد محبت کی دوا
چارہ گر اب خود ہی بے چارے نظر آنے لگے
شکیل بدایونی
کوئی اے شکیلؔ پوچھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
کہ اسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا
But for madness what is this, can anyone divine?
I am hers forevermore, who never can be mine
شکیل بدایونی
کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
شکیل بدایونی