EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے آج کل

her mention, her yearning her memory
O how precious time now seems to me

شکیل بدایونی




انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں

شکیل بدایونی




یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا

Every evening was, by hope, sustained
This evening's desperation makes me weep

شکیل بدایونی




رات تھی جب تمہارا شہر آیا
پھر بھی کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی

شارق کیفی




شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ
اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی

مصطفیٰ خاں شیفتہ




مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے
نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے

he who is stricken by love, remembers naught at all
no cure will come to mind, nor prayer will recall

شیخ ابراہیم ذوقؔ