جس کی ہوس کے واسطے دنیا ہوئی عزیز
واپس ہوئے تو اس کی محبت خفا ملی
ساقی فاروقی
راستہ دے کہ محبت میں بدن شامل ہے
میں فقط روح نہیں ہوں مجھے ہلکا نہ سمجھ
ساقی فاروقی
میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں
سعود عثمانی
وصال یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
شاد لکھنوی
عشق کی ابتدا تو جانتے ہیں
عشق کی انتہا نہیں معلوم
شفیق جونپوری
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
شہریار
یوں تری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوں
دل دھڑکنا ترے قدموں کی صدا لگتا ہے
شہزاد احمد