عشق کی راہ میں میں مست کی طرح
کچھ نہیں دیکھتا بلند اور پست
شیخ ظہور الدین حاتم
عشق اس کا آن کر یک بارگی سب لے گیا
جان سے آرام سر سے ہوش اور چشموں سے خواب
شیخ ظہور الدین حاتم
عشق بازی بو الہوس بازی نہ جان
عشق ہے یہ خانۂ خالہ نہیں
شیخ ظہور الدین حاتم
صبر بن اور کچھ نہ لو ہم راہ
کوچۂ عشق تنگ ہے یارو
شیخ ظہور الدین حاتم
تمہارے عشق میں ہم ننگ و نام بھول گئے
جہاں میں کام تھے جتنے تمام بھول گئے
شیخ ظہور الدین حاتم
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
شکیب جلالی
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
Love your sad conclusion makes me weep
Wonder why your mention makes me weep
شکیل بدایونی