تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں
مرا تن مور بن کر ناچتا ہے
پروین شاکر
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
پروین شاکر
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
پروین شاکر
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق
پیر شیر محمد عاجز
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
قیصر الجعفری
زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے
میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں
قیصر الجعفری
جس قدر جذب محبت کا اثر ہوتا گیا
عشق خود ترک و طلب سے بے خبر ہوتا گیا
قمر مرادآبادی
ٹیگز:
| اشق |
| 2 لائنیں شیری |