EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں
مرا تن مور بن کر ناچتا ہے

پروین شاکر




وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

پروین شاکر




وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

پروین شاکر




نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

پیر شیر محمد عاجز




تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے

قیصر الجعفری




زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے
میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں

قیصر الجعفری




جس قدر جذب محبت کا اثر ہوتا گیا
عشق خود ترک و طلب سے بے خبر ہوتا گیا

قمر مرادآبادی