EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے

ناصر کاظمی




ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا
ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی

ناصر کاظمی




ہر اک مکاں میں گزر گاہ خواب ہے لیکن
اگر نہیں تو نہیں عشق کے جناب میں خواب

نظیر اکبرآبادی




دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی
خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی

ندا فاضلی




ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

ندا فاضلی




تم سے چھٹ کر بھی تمہیں بھولنا آسان نہ تھا
تم کو ہی یاد کیا تم کو بھلانے کے لئے

ندا فاضلی




وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں
جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی