EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے
ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا

نوح ناروی




عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے

نوح ناروی




انجام وفا یہ ہے جس نے بھی محبت کی
مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی

نشور واحدی




ایک رشتہ بھی محبت کا اگر ٹوٹ گیا
دیکھتے دیکھتے شیرازہ بکھر جاتا ہے

نشور واحدی




عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

عبید اللہ علیم




زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت

عبید اللہ علیم




میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے

پروین شاکر