وحشتیں عشق اور مجبوری
کیا کسی خاص امتحان میں ہوں
خورشید ربانی
وہ تغافل شعار کیا جانے
عشق تو حسن کی ضرورت ہے
خورشید ربانی
نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے
سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے
خوشبیر سنگھ شادؔ
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
خواجہ میر دردؔ
وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے
کرشن بہاری نور
چپکا کھڑا ہوا ہوں کدھر جاؤں کیا کروں
کچھ سوجھتا نہیں ہے محبت کی راہ میں
لالہ مادھو رام جوہر
ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی
لالہ مادھو رام جوہر