EN हिंदी
نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے | شیح شیری
nai mushkil koi darpesh har mushkil se aage hai

غزل

نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ

;

نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے
سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے

مجھے کچھ دیر میں پھر یہ کنارا چھوڑ دینا ہے
میں کشتی ہوں سفر میرا ہر اک ساحل سے آگے ہے

کھڑے ہیں سانس روکے سب تماشہ دیکھنے والے
کہ اب مظلوم بس کچھ ہی قدم قاتل سے آگے ہے

مجھے اب روح تک اک درد سا محسوس ہوتا ہے
تو کیا وسعت مرے احساس کی اس دل سے آگے ہے

مرے اس کار بے مصرف کو کیا سمجھے گی یہ دنیا
مری یہ سعئ لا حاصل ہر اک حاصل سے آگے ہے

یہ اکثر شادؔ رکھتی ہے مجھے خوش رنگ لمحوں سے
مری تنہائی تیری رونق محفل سے آگے ہے